Maktaba Wahhabi

535 - 625
والے لوگوں کے لیے عام ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ﴾[البقرۃ: 178] ’’کھاؤ اور پیو،یہاں تک کہ صبح سفید دھاری اندھیرے کی کالی دھاری سے نمایاں نظر آجائے،یعنی علاحدہ ہو جائے،پھر روزے کو رات تک(غروبِ آفتاب تک) پورا کرو۔‘‘ جو کوئی دن لمبا ہونے کی وجہ سے روزہ پورا کرنے سے یا روزہ رکھنے سے عاجز آجائے،جسے علامات یا تجربہ یا کسی امانت دار ڈاکٹر کے بتانے سے اپنے غالب گمان(ظن غالب) کی وجہ سے یہ یقین ہو جا ئے کہ روزہ رکھنے سے وہ شدید ترین بیماری میں مبتلا ہو جائے گا یا روزہ رکھنے کی وجہ سے اس کا مرض مزید بڑھے گا یا روزہ رکھنے سے اسے بیماری سے شفایاب ہونے میں تاخیر ہوگی تو ایسے شخص کے لیے رمضان المبارک میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے۔یہ مریض یا ایسا شخص ماہِ رمضان میں روزے نہیں رکھے گا،بلکہ دوسرے دنوں میں جس مہینے میں بھی ممکن ہو(رمضان میں چھوڑے ہوئے روزوں کی) قضا دے گا،جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ﴾[البقرۃ: 185] ’’پس جو کوئی تم میں سے اس ماہِ(رمضان) میں موجود ہو،اسے چاہیے کہ وہ اس میں روزے رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے،یعنی روزوں کی قضا دے۔‘‘ نیز فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾[البقرۃ: 286] ’’اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت(و اختیار) سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter