Maktaba Wahhabi

605 - 625
پڑھنی چاہییں،کیوں کہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب والی اس صحیح حدیث کی روسے سورج طلوع ہونے کے بعد فجر پڑھنے کی صورت میں بھی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنتیں پڑھی تھیں۔ اس سلسلے میں امام محمد بن قدامہ نے ’’المغني‘‘ میں سنتوں کے بیان کے ضمن میں بڑی عمدہ بحث کی ہے،وہ فرماتے ہیں: ’’وہ سنتیں جو فرضوں سے پہلے پڑھی جاتی ہیں(جیسے فجر و ظہر کی پہلی سنتیں ہیں) ان کا وقت نماز کے وقت کا آغاز ہونے سے لے کر نماز پڑھ چکنے کے درمیان ہے اور وہ سنتیں جو فرضوں کے بعد پڑھی جا تی ہیں(جیسے ظہر و مغرب اور عشا کی سنتیں ہیں) ان کا وقت نماز پڑھ چکنے سے لے کر اس نماز کا وقت گزرجانے تک ہے۔اگر کوئی سنتیں اپنے ان اوقات سے رہ جائیں(قضا ہو جائیں) تو امام احمد رحمہ اللہ کا کہنا ہے: ’’فجر کی دو سنتوں کو قضا کرنے اور عصر کے بعد(ظہر کی آخری دو رکعتوں کو ) قضا کرنے کے سوا کسی دوسری سنتوں کو قضا کرنا ہمیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہیں ہو سکا(یعنی امام احمد کے نزدیک فجر کی پہلی دو سنتوں اور ظہر کی آخری دو سنتوں کی قضا کرنا ثابت ہے)۔‘‘ ابن حامد رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’تمام موکدہ سنتوں کو اوقات مکروہہ کے سوا تمام اوقات میں قضا کیا جائے گا،کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض نمازوں کی موکدہ سنتوں کو قضا کیا ہے اور باقی نمازوں کی موکدہ سنتوں کو ہم انہی پر قیاس کرتے ہیں۔‘‘ آگے امام ابن قدامہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ہمارے بعض اصحاب کا کہنا ہے کہ ضحی یا چاشت کے وقت تک فجر کی دو سنتوں کو اور ظہر کی(آخری) دو سنتوں کے سوا کوئی سنتیں قضا نہیں کی جائیں گی۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’فجر کے بعد میں وتروں کی قضا کو جانتا ہوں اور فجر کی سنتیں ضحی کے وقت تک قضا کی جاسکتی ہیں۔‘‘ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا ہے:
Flag Counter