Maktaba Wahhabi

117 - 276
( اگر بعض اعضائے طہارت میں زخم ہو تو اسے پانی سے دھو لے،اگر پانی سے دھونے میں نقصان کا اندیشہ ہو تو زخم پر مسح کر لے،یعنی ہاتھ کو پانی سے تر کر کے زخم پر پھیر لے اور اگر اس سے بھی نقصان کا اندیشہ ہو تو تیمم کر لے۔ ( اگر جسم کا کوئی عضو ٹوٹا ہوا ہو اور اس پر پٹی یا پلستر لگا ہوا ہو،تو اسے دھونے کے بجائے پانی سے مسح کر لے،اس صورت میں تیمم کی ضرورت نہ ہو گی کیونکہ مسح دھونے کے قائم مقام ہے۔ ( تیمم دیوار کے ساتھ جائز ہے اور ہر اس پاک چیز کے ساتھ بھی جس پر غبار ہو،اگر دیوار پر کوئی ایسی چیز لگی ہو جس کا جنس زمین سے تعلق نہ ہو مثلاً پینٹ وغیرہ تو اس سے تیمم نہ کرے الاّ یہ کہ دیوار پر غبار موجود ہو۔ ( جب زمین،دیوار یا کسی ایسی چیز سے تیمم کرسکتا ہے جس پر غبار ہو تو پھر اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ کسی برتن یا رومال وغیرہ میں مٹی رکھ کر اس سے تیمم کر لے۔ ( جب آدمی ایک نماز کے لیے تیمم کر لے اور دوسری نماز کے وقت تک وہ بحالت طہارت رہے تو وہ پہلے تیمم ہی سے نماز پڑھ لے،دوسری نماز کے لیے اسے دوبارہ تیمم کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ابھی تک طہارت پر قائم ہے اور ایسی کوئی بات واقع نہیں ہوئی جو اس کی طہارت کو ختم کر دے۔ ( مریض کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ اپنے جسم کو نجاستوں سے پاک رکھے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو وہ حسب حال نماز پڑھ لے،اس کی نماز صحیح ہو گی،اسے نماز دوہرانے کی ضرورت نہیں۔ ( مریض کے لیے واجب ہے کہ پاک کپڑوں میں نماز پڑھے،اگر کپڑے ناپاک ہو جائیں تو انھیں دھونا یا ان کے بجائے پاک کپڑے پہننا واجب ہے۔ اور اگر ایسا ممکن نہ ہو
Flag Counter