کے مترادف یا اس سے بھی بڑھ کر ہے کیوں کہ ایسے قیدی کے مرتد ہو جانے یا اس کے قتل کیے جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
( مقروض : ایسے قرضداروں کے لیے جنھوں نے قرض لیا ہو اور اسے واپس کرنے کی استطاعت نہ ہو۔ قرض کی دو قسمیں ہیں:
(1) کوئی شخص اپنی جائز ضروریات،مثلاً: شادی،علاج،مکان بنانے،ضروری گھریلو اشیاء کی خریداری کرنے اور دیگر گھریلو اخراجات پورے کرنے کی وجہ سے یا کسی دوسرے شخص کا نقصان ہو جانے کی وجہ سے وہ مقروض ہو چکا ہو اور اس کے پاس قرض اتارنے کی استطاعت بھی نہ ہو تو اس کی مجبوری کے پیش نظر اسے زکاۃ میں سے اس قدر مال دیا جاسکتا ہے جس سے اس کا قرض ادا ہو جائے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ مسلمان ہو،اس کے پاس قرض ادا کرنے کے لیے مال بھی نہ ہو،اس نے قرض کسی حرام کام کے لیے نہ لیا ہو،اس کا قرض مؤجل نہ ہو جسے فورًا ادا کرنا ضروری نہیں ہے(بلکہ ایسا ہو کہ اس کا ادا کرنا اسی سال لازم ہو) وہ کسی ایسے شخص کا مقروض ہو جو اس سے مطالبہ کر رہا ہو اور اس کا قرض کفارہ یا زکاۃ وغیرہ جیسے حقوق اللہ سے متعلق بھی نہ ہو۔
(2) قرض کی دوسری قسم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے کے فائدے کی خاطر قرض لے اور اس وجہ سے مقروض ہو جائے تو ایسے شخص کو بھی زکاۃ دی جا سکتی ہے تاکہ وہ اپنا قرض اتار سکے۔ اس کی دلیل سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ہے،فرماتے ہیں:
((تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ أَقِمْ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ
|