Maktaba Wahhabi

206 - 276
جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُومَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ فَمَا سِوَاهُنَّ مِنْ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتًا يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا)) ’’میں نے کسی کی ضمانت دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ سے تعاون حاصل کر سکوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انتظار کرو جب ہمارے پاس صدقہ و خیرات کا مال آئے گا،تو ہم تمھیں اس میں سے دلوا دیں گے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قبیصہ! تین قسم کے آدمیوں کے سوا کسی کے لیے سوال کرنا جائز نہیں،ایک وہ شخص جس نے کسی کی ضمانت دی ہو اس کے لیے اس وقت تک سوال کرنا جائز ہے جب تک وہ اپنی ضمانت پوری نہیں کر لیتا۔ اس کے بعد سوال کرنا بند کردے،دوسرا وہ شخص جس پر ایسی آفت آئی ہو جس سے اس کا مال و متاع تباہ ہو گیا ہو،اس کے لیے بھی اس وقت تک سوال کرنا جائز ہے جب تک اسے روزی مہیا نہیں ہو جاتی اور تیسرا وہ شخص جس کی نوبت فاقے تک پہنچے یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین عقلمند آدمی یہ گواہی دیں کہ اس شخص کو سخت فاقہ پہنچا ہے تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اسے اتنا مل جائے جس سے اس کی ضروریات زندگی پوری ہو جائیں،اے قبیصہ! ان تین صورتوں کیعلاوہ سوال کرنا حرام ہے،اور سوال کرنے والا حرام کھاتا ہے۔‘‘[1]
Flag Counter