Maktaba Wahhabi

207 - 276
اسی طرح کسی فوت شدہ کا قرض بھی زکاۃ میں سے ادا کیا جا سکتا ہے کیونکہ مقروض کا قرض اتارنے کے لیے اسے دی جانے والی زکاۃ اس کے حوالے کرنا ضروری نہیں،اس لیے اس کی طرف سے قرض ادا کر دینا جائز ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مقروض کا زکاۃ میں حصہ رکھا ہے،اسے زکاۃ کا مالک قرار نہیں دیا۔ ( اللہ کی راہ میں: یعنی ایسے لوگوں کے لیے جو رضا کارانہ طور پر جہاد کررہے ہوں اور حکومت کی طرف سے ان کے لیے کوئی تنخواہ وغیرہ مقرر نہ ہو۔ سرحدوں کی حفاظت کرنے والے بھی ایسے ہی ہیں جیسا کہ میدان جنگ میں لڑنے والے۔ زکاۃ کی اس مد میں فقیر اور مالدار سبھی شامل ہیں۔ اس قسم میں باقی ماندہ رفاہ عامہ کے کام شامل نہیں ہو سکتے کیونکہ رفاہِ عامہ کے کاموں میں بہت سی چیزیں آجاتی ہیں۔ جہاد فی سبیل اللہ کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ اس میں لوگوں کی فکری تربیت،شرپسندوں کی شرانگیزیوں کا سدباب،گمراہ کن لوگوں کے پیدا کردہ شبہات کا ازالہ اور ادیان باطلہ کا رد کرنا شامل ہے،اس کے علاوہ اچھی اور مفید اسلامی کتابوں کی نشر و اشاعت،نصرانیت اور الحاد وغیرہ کے خلاف کام کرنے کے لیے مخلص اور امین لوگوں کی کوششوں کو بروئے کار لانا بھی شامل ہے۔ جیسا کہ فرمان نبوی ہے: ((جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ،وَأَنْفُسِكُمْ،وَأَلْسِنَتِكُمْ)) ’’مشرکوں سے اپنے مال و جان اور زبان سے جہاد کرو۔‘‘[1] ( مسافروں کے لیے : یہاں ایسے مسافر مراد ہیں جو اپنی کسی جائز ضرورت کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں اور زاد راہ ختم ہو جانے پر کہیں سے قرض وغیرہ بھی حاصل نہیں کر سکتے تو انھیں زکاۃ میں سے اس قدر مال دیا جا سکتا ہے جو ان کے گھر تک پہنچنے کے
Flag Counter