Maktaba Wahhabi

271 - 276
بیوی کے درمیان تعلق میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے،بعض اوقات میاں بیوی کے درمیان جدائی تک نوبت آجاتی ہے۔ پردے کا تذکرہ قرآن میں اس طرح ہوا ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ﴾ ’’اے نبی! اپنی بیویوں،بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں کو کہہ دیں کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (منہ) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں۔ یہ حکم ان کے لیے موجب شناخت و امتیاز ہو گا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔‘‘[1] قرآن مجید نے عورت کے سر ڈھانپنے کو صیغۂ امر کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ﴾ ’’وہ اپنی اوڑھنیوں کو اپنے سینوں پر ڈال کر رکھیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ نے بناؤ سنگار ظاہر کرنے کی مختلف صورتوں سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ﴾ ’’اور جس طرح پہلے جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔‘‘[3] دور جاہلیت میں عورتیں سر پر دوپٹہ وغیرہ اوڑھ کر اسے پچھلی جانب لٹکا لیتیں تھیں اس سے ان کی گردنیں اور سینے ظاہر ہو جاتے،نیز کانوں کے زیور اور بالیاں بھی نمایاں ہو جاتیں،پس
Flag Counter