Maktaba Wahhabi

140 - 366
مقصود نہ ہو وہ باطل ہے ، اس کا نہ تو دنیا میں کوئی ثمرہ ہے نہ آخرت میں ۔ عبد الرحمن بن مہدی رحمہ اللہ کا قول ہے: کہ جو شخص بھی کسی کتاب کی تالیف کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اس حدیث سے آغاز کرے بلکہ وہ فرماتے ہیں کہ اگر میں نے کوئی کتاب لکھی تو اس کے ہر باب سے قبل یہ حدیث تحریر کروں گا ۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ھذا الحدیث ثلث العلم وید خل فی سبعین بابا من الفقہ‘‘[1] یعنی علم دین کا ایک تہائی حصہ اس حدیث میں موجود ہے اور فقہ کے سترابواب میں اسے داخل کیا جاسکتا ہے ۔ امام ابو عبید فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام امور آخرت اپنے فرمان :[ من احدث فی أمرنا ھذا مالیس منہ فھورد]میں اور تمام امور دنیا اپنے فرمان :[انما الأعمال بالنیات]میں سمیٹ کر رکھ دئیے ہیں ، اور دونوں حدیثیں ہر باب کی بنیاد ہیں ‘‘۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میرے شمار کے مطابق مسند احادیث چار ہزار ہیں اور ان چار ہزار احادیث کا مدار چار احادیث ہیں۔( جن میں سے ایک حدیث ) ’’ انما الأعمال بالنیات ‘‘ بھی ہے بلکہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے جب اپنی معروف کتاب ( سنن ابی داؤد ) تصنیف فرمائی تو فرمایا: میں نے اس کتاب میں چار ہزار آٹھ سو احادیث درج کی ہیں اس میں سے چار
Flag Counter