Maktaba Wahhabi

148 - 366
جائے ؟ فرمایا : ٹھہرو میں ذرا نیت کرلوں ، چنانچہ تھوڑی دیر کچھ سوچتے رہے ، پھر فرمایا : اب چلو۔ زیدبن ابی حبیب سے سفیان بن سعید الثوری نے حدیث سنانے کو کہا ، لیکن زید بن ابی حبیب خاموش بیٹھے رہے ،جب سفیان کا اصرار اور تقاضہ بڑھا تو فرمانے لگے : ’’لاحتی تجیئی النیۃ ‘‘ نہیں ابھی نہیں، ذرا نیت درست کرنے دو ۔ سامعین حضرات ! میںنے یہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اقوال سلف اسقدر بسط وطوالت کے ساتھ اس لئے عرض کئے ہیں تاکہ آپ کو اخلاص نیت کی حقیقت و عظمت کا بخوبی ادراک ہوجائے ۔ اخلاص کے بغیر جو بھی عمل ہوگا وہ غیر مقبول ، بے برکت وبے ثمر ہوگا ، روزِ قیامت ’’ھباء منثورا‘‘ اور ( خسر الدنیا والآخرۃ ) کا نمونہ پیش کر رہا ہوگا۔ اخلاص سے خالی عمل ( خواہ کتنا ہی بڑا ہو ) نہ صرف یہ کہ قابل قبول نہیں ہوسکتا بلکہ بندے کی ہلاکت ، بربادی اور تباہی کا باعث بن جاتا ہے ، بلکہ سب سے پہلے جہنم کا لقمہ بننے کا سبب بن جاتا ہے۔و العیاذباللہ ۔ اس کے برعکس وہ عمل جو اخلاص کی دولت سے مالامال ہو ( خواہ کتناہی چھوٹا ہو ) مقبول بھی ہوگا ، محفوظ بھی ہوگا اور قیامت کے قائم ہونے تک دھیرے دھیرے بڑھایاجاتا رہے گا ۔ صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق بندے کی اخلاص سے خرچ کی ہوئی کھجور، احد پہاڑ کے برابر پہنچ چکی ہوگی ۔ عالم دین ، سخی اور شہید کو اخلاص کے فقدان پر جہنم میں ڈال دینے والی بے پرواہ قادر
Flag Counter