Maktaba Wahhabi

150 - 366
عمل دنیا کی خاطر کیا تو اسے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بشار ت کی صداقت ایک ٹھوس اور اظہر الشمس حقیقت ہے جس کا ذرہ برابر انکار ممکن نہیں ہے ، لہذا جب پوری زمین کے غلبہ ، سلطنت اور تمکین کے وعدے موجود ہیں اور اس مقدس اور پاکیزہ عمل کو دنیا کے مال ، یا تنظیم یا منصب کی خاطر انجام دینے والے کے لئے آخرت میں مکمل محرومی کی وعیدیں موجود ہیں تو کیوں نہ ہم صرف اخلاص و تقویٰ اور تعلق باللہ پر توجہ دیں اورجھوٹ مبالغہ آمیزی یا شہرت پسندی جیسے مذموم ہتھکنڈوں کی بجائے رب ذوالجلال کی رضاء جوئی کو اپنا نصب العین اورہدف حقیقی قرار دے لیں ، کیونکہ مکمل فتح و نصرت اور غلبہ ارض کے نبوی وعدے بہرحال موجود ہیں ۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمادیا: [یبلغ ھذا الدین مابلغ اللیل ][1] جہاں جہاں تک رات پہنچتی ہے وہاں وہاں تک یہ دین پہنچے گا ۔ تو یہ دین دنیا کے کونے کونے میں پہنچ اور چھا کر رہے گا ۔ لہذا ہم جادۂ مستقیم سے کیوں انحراف کریں ؟ قوانین کتاب و سنت اور اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں ترک کریں ؟ ہمیں چاہئے کہ اللہ رب العزت کی رضا جوئی کو اپنا مقصد حیات بنالیں اور اپنے آپ کو باور کرالیں کہ یہی وہ ’’ عروۃ الوثقی ‘‘ ہے جس کے چھوٹنے سے ہم تائیدایزدی سے محروم قرار پائیں گے جبکہ اسے تھامے رہنے سے اللہ کی نصرت ، محبت اور رحمت ہمیشہ میسر رہے گی۔ واللّٰہ تعالیٰ ولی التوفیق
Flag Counter