Maktaba Wahhabi

156 - 366
ابو قلاب تو یہاں تک فرمایا کرتے تھے : ’’ماابتدع رجل بدعۃ الا استحل السیف ‘‘[1] جو آدمی کسی بدعت کو جاری کرے وہ اپنے لئے تلوار حلال کرلیتا ہے ۔ سلیمان التمیمی ایک بدعتی کو سلام کر بیٹھے ۔ موت سے قبل اس گناہ کو یاد کرکے حساب کے ڈر سے روتے رہے ۔ امام اوزاعی نے صحابی سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے : جو قوم کسی بدعت کو اپنا لیتی ہے اللہ تعالیٰ ان سے سنت کو اٹھالیتا ہے پھر وہ انہیں قیامت تک نصیب نہیں ہوتی ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کاقول ہے : ’’ اتبعواوالا تبتدعوا فقد کفیتم ‘[2]اتباع کے راستہ پر چلو۔ بدعت کی راہ مت اختیار کرو ۔ قرآن و حدیث تمھارے لئے کافی ہیں ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایاکرتے تھے: ’’کل بدعۃ ضلالۃ وان راھا الناس حسنۃ‘‘[3] ہربدعت گمراہی ہے خواہ لوگ اسے کتنا ہی اچھا سمجھیں۔ امام ابو حنیفہ کا قول ہے :
Flag Counter