Maktaba Wahhabi

158 - 366
اس سے اعراض کیا تو میرے دین یا امت سے تمھارا کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔[1] عبداللہ بن عمر ایک مسجد میں نمازِ ظہر کے لئے تشریف لے گئے ‘ موذن نے اذان دینے کے بعد تثویب کی تو اپنے ساتھی سے فرمایا ہمیں یہاں سے لے چلو یہ بدعت ہے۔ ان کی مجلس میں ایک شخص نے چھینک مار کر ’’ الحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ ‘‘ کہاتو فرمایا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نہیں سکھایا بلکہ صرف الحمدللہ کہنے کی تعلیم دی ہے ۔[2] سامعین کرام ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے دور کی ان مثالوں سے بدعت کی مذمت اور اہل بدعت سے برتاؤکا طریقہ واضح ہوا ۔ چنانچہ اب ہمارے سامنے دین کا ایک اصلِ عظیم خوب واضح ہوگیا۔ [يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْٓا اَعْمَالَكُمْ][3] اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔ [وَاِنْ تُطِيْعُوْہُ تَہْتَدُوْا][4] اور اگر تم صرف رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤ گے۔ والتوفیق بیداللّٰہ تعالیٰ
Flag Counter