Maktaba Wahhabi

198 - 366
پہلے تمہیداً فرمایا : [يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ] [1] ترجمہ : ( اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہئے اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا ) یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ جیسے ڈرنے کا حق ہے او ریہ بات مسلسل تمھارے دھیان میں رہے کہ تم پر موت آئے تو اسلام کی حالت میں آئے ، کفر میں نہ آئے کیونکہ موت کی دو حقیقتیں اٹل ہیں ، ایک یہ کہ اس نے سب پر آنا ہے ، دوسری یہ کہ بتا کر نہیں آنا ، جب موت نے سب پر آنا ہے اور اچانک آنا ہے تو ذمہ داری اور بڑھ گئی لہٰذا یہ بات ہمیشہ دھیان میں رہے کہ تم پر موت آئے تو اسلام کی حالت میں آئے ، اپنے آپ کو ٹھیک کر لو اپنا قبلہ درست کرلو ، اس کا طریقہ یہ ہے کہ موت کو یاد رکھو ، اور اپنے آپ سے پوچھو کہ اگر آج موت آجائے تو کیا میں موت کے لئے تیار ہوں ، اگر آج میں مر جاؤں تو کامیاب ہوجاؤنگا ؟ کیا میں شرک و بدعت میں گرفتا ر تو نہیں ؟ کیا کوئی گنا ہ تو نہیں کر رکھے ، جن سے ابھی تک توبہ نہیں کی ؟ کسی کا حق تو نہیں مار ا، کسی کی غیبت تو نہیں کی ،چغلی تو نہیں کھائی ، کیونکہ یہ سارے امور وہ ہیں جن کے متعلق باز پرس ہوگی، اگر آج ابھی موت آجائے توکیا ہم مستعد ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے یہودیو ں سے کیا کہا ؟ اگر تم اس دعوی میں سچے ہو کہ تم اللہ تعالیٰ کے پیارے ہو تو اپنے لئے موت کی تیاری کرو ، کیونکہ موت سے ہی تم اپنے پیارے سے مل سکو گے ، پھر فرمایا کہ یہ موت کی تمنانہیں کریں گے کیوں ؟ اس لئے کہ وہ جانتے ہیں کہ آگے ہمارے اعمال کیا ہیں ، کیا کیا سیا ہ کاریاں ہیں ، کیا گندہ عقیدہ ہے ، کیا نجس اعمال ہیں ، انہیں
Flag Counter