Maktaba Wahhabi

255 - 366
کرتے ہیں،کچھ کا مقصد حصولِ مال ودولت ہے،کچھ کا ہدف تکثیر سواد یعنی اپنے حلقۂ اثر کی بڑی تعداد ظاہرکرکے مختلف مفادات کی طلب ہے۔ بعض لوگ اھل بدعت سے تعلق و محبت کا ثبوت اس طرح دیتے ہیں کہ ان کے مذعومہ قواعد اور مروجہ اصطلاحات کو پوری طرح اپنانے کی کوشش کرتے ہیں،دعوت إلی اللہ میں انبیاء کرام علیہم السلام کے منہج وطریق کی اتباع کی بجائے اھل بدعت کے طریق ِد عوت کے ساتھ تشبہ اختیار کرلیتے ہیں۔ حضرات!مذکورہ تمام مطالب ومقاصد خطرناک ہیں،اس فکر کے حاملین،دعوت کا کام کرتورہے ہیں لیکن ان کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل نہیں ہے، لہذا اہل بدعت کے سہارے کے متلاشی رہتے ہیں،حالانکہ ایک داعیٔ حق کا سب سے قیمتی اثاثہ،تعلق ب اللہ ،توکل علی اللہ اور منہج انبیاء کے ساتھ وفاداری ہے، جبکہ مال ودولت اوردیگر ظاہری وسائل کی محض ثانوی حیثیت ہے،مگر اُن کے حصول کیلئے لوگ شب وروز دوڑتے پھر رہے ہیں اور دروغ گوئی و کذب بیانی جیسے کبائر کے مرتکب ہوہوکر پیسہ اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں،بلکہ کچھ کے بارہ میں تو معلوم ہوا ہے کہ وہ گیارہویں والے پیر کے نام کا پیسہ بھی لے لیتے ہیں تاکہ جہاد جیسے مقدس اور باغیرت فریضہ پر خرچ کرسکیں،فإنا للہ وإنا إلیہ راجعون۔ اہل بدعت کے ساتھ تعلق ومحبت کی سب سے خطرناک صورت وہ ہے جس کے مظاہر عمومی ہوں، یعنی وہ عامۃ الناس کو دکھائی دے: مثلاً:ان کی اقتداء میں نمازیں اداکرنا،انہیں اپنے اسٹیجوں پر دعوت دینا،ان سے تقاریر کروانا،ان کے مضامین کو اپنے مجلات میں شائع کرنا اور اپنے بک اسٹالوں پر ان کی کتب فروخت کرنا ،یہ وہ عمومی مظاہر ہیں جو عامۃ الناس کیلئے دھوکہ دہی اور تضلیل کا باعث بن سکتے ہیں۔
Flag Counter