Maktaba Wahhabi

273 - 366
کیاگیا ہے جو یہ سمجھ کر عمل کرتا ہے کہ میں بالکل ٹھیک کررہا ہوں۔ اجتماعی زندگی میں اس قسم کے خطرات لاحق نہیں ہوتے ،یہاں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان:’’ الدین النصیحۃ ‘‘کے مطابق ،خیرخواہی کا عمل ہمیشہ جاری رہتاہے۔ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مؤمن کو دوسرے مؤمن کا آئینہ قرار دیا ہے، اس حدیث میں بھی اجتماعی عمل کی فضیلت واہمیت کا اظہار ہوتاہے،بھلاانفرادی زندگی میں اس شخص کو آئینہ کون دکھا سکتا ہے ،یہ تو اجتماعی زندگی ہی میںممکن ہے۔ انفرادی زندگی بسر کرنے والا اپنی ہر رائے ،ہرکوشش اور ہر جدوجہد سے مطمئن بلکہ راضی ہوتا ہے،اور دوسروں کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دیتا، جبکہ یہ خطرناک روش ،علاماتِ قیامت میں سے ہے ،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں قیامت کی بہت سی علامات کے ضمن میں ایک علامت یہ بھی بیان فرمائی : ’’وإعجاب کل ذی رأی برأیہ‘‘[1] یعنی:قربِ قیامت ہر شخص اپنی رائے کو پسندکرے گا اوراسی پر قائم رہنے کی کوشش میں لگارہے گا۔ یہ ناپسندیدہ روش وہی شخص اپناسکتاہے ،جس کی زندگی پر جماعتی رنگ نہ ہو،بلکہ وہ اپنے اعمال وجہود صرف کرنے میں اکیلے پن کا شکارہوچکاہو؛ کیونکہ اجتماعی زندگی تو باہمی محبت اور تمام امور میں مشاورت پر قائم ہوتی ہے ،پیش آمدہ مسائل میں علماء کرام سے رجوع کا ہروقت امکان موجود رہتا ہے اور نتیجۃًاصلاح وسداد کی سعادت ہمہ وقت میسر رہتی ہے :
Flag Counter