Maktaba Wahhabi

305 - 366
کرکے ایک مکھی بھی پیدانہیں کرسکتے ،حالانکہ مکھی ایک انتہائی خسیس اور حقیر جانور ہے۔ [يٰٓاَيُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ۰ۭ اِنَّ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ لَنْ يَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّلَوِ اجْتَمَعُوْا لَہٗ۰ۭ وَاِنْ يَّسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَـيْـــــًٔـا لَّا يَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ۰ۭ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ۔ مَا قَدَرُوا اللہَ حَقَّ قَدْرِہٖ۰ۭ اِنَّ اللہَ لَقَوِيٌّ عَزِيْزٌ][1] یعنی:اے ایمان والو!ایک مثال بیان کی جارہی ہے،اسے غور سے سنو،بیشک جن جن کو تم اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہو وہ تو ہرگز ہرگز ایک مکھی تک پیدا نہیں کرسکتے ،خواہ تمام کے تمام اس مقصد کی خاطر جمع ہوجائیں،اوراگر مکھی ان سے کچھ چھین لے تو اسے چھڑانے تک کی قدرت نہیں رکھتے،طالب اورمطلوب دونوں کس قدرکمزور ہیں، انہوں نے کماحقہ اللہ تعالیٰ کی قدر نہیں پہچانی، اللہ تعالیٰ بڑی قوت اور غلبہ والاہے۔ اللہ تعالیٰ کے خالق ہونے کو ماننا ، جس طرح توحید ربوبیت پر ایمان کی اساس ہے، اسی طرح اس کے خالق ہونے کوماننا ذاتی علم اورپہچان کیلئے اور اس کی عبادت تک پہنچنے کیلئے ضروری ہے،یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے خالق ہونے کی خبر کیوں دی؟ اس لئے تاکہ ہمیں اس عقیدہ کی معرفت حاصل ہوجائے،نیز اس لئے بھی کہ ہم خالصتاً اسی کی عبادت پر متوجہ ہوجائیں ۔جہاں تک معرفت کامعاملہ ہے تو اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: [اَللہُ الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَہُنَّ۰ۭ يَـتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَيْنَہُنَّ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۰ۥۙ وَّاَنَّ اللہَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا][2] یعنی: اللہ ہی وہ ذات ہے جس نے ساتوںآسمان پیداکئے اورزمینیں بھی اتنی ہی،ان
Flag Counter