یعنی: شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔اس حدیث کے تمام راویوں کا تعلق شام کے شہر دمشق سے ہے؛اسی لئے اس حدیث کو مسلسل بالدمشقیین کہاجاتاہے،اوریہ چیز سند کے لطائف ومحاسن میں شمار ہوتی ہے؛ کیونکہ جب کسی حدیث کی سند کے تمام راوی ایک ہی شہر کے ہوں تو ان کے آپس میں لقاء کا معاملہ آسانی سے ثابت ہوجاتاہے،برعکس اس کے کہ سند کے رواۃ کے علاقے مختلف ہوں،مثلاً شاگرد بغداد کاہواور اس کاشیخ نیشاپورکاہوتو پھر ان کے آپس کے لقاء کا اثبات قدرے مشکل ہوجاتاہے؛کیونکہ بغداد اور نیشاپور میں ہزاروں میل کی مسافت پائی جاتی ہے۔اسی لئے شارحینِ حدیث ،اثناءِ شرح اگر کسی سند کے تمام راوی ایک علاقے کے پاتے تو اس چیز کو لطائفِ اسناد میں بطورِ خاص ذکر کرتے،مثلاً: یوں کہتے:رواۃ ھذا الحدیث کلھم بصریون یاشامیون یا حجازیون وغیرہ،حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی فتح الباری شرحِ صحیح بخاری میں جابجا اس نمونے کا کلام موجودہے۔ اس حدیث کے اشرف ہونے کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،چنانچہ امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کان أبو إدریس الخولانی إذا حدث بھذا الحدیث جثا علی رکبتیہ .[1] واضح ہوکہ امام احمد بن حنبل کے قول کے مطابق اس حدیث کے اشرف ہونے، نیز ابوادریس خولانی کے اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے دوزانو بیٹھنے کی وجہ یہی سمجھ آتی ہے کہ یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |