Maktaba Wahhabi

327 - 366
لاتےاوربڑی ہیبت اوروقار کے ساتھ احادیث بیان فرماتے،ان سے اس بارہ میں پوچھاگیا تو فرمایا:أحب أن أعظم حدیث النبی[1] یعنی میری یہ خواہش اورچاہت رہتی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی تعظیم کرتارہوں۔امام مالک رحمہ اللہ تو راہ چلتے یا راستہ میں کھڑے کھڑے حدیث بیان کرنا بھی خلافِ ادب تصورکرتےتھے۔ ابن العربی رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے: ’’حرمۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم میتا کحرمتہ حیا وکلامہ المأثور بعدموتہ فی الرفعۃ مثال کلامہ المسموع من لفظہ‘‘[2] یعنی:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم،آپ کی وفات کے بعد بھی اسی طرح فرض ہے جس طرح زندگی میں،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی احادیث کی رفعت وعظمت بالکل ایسی ہی ہے،جیسے وہ احادیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سامنے بیٹھ کر آپ کی زبانِ مبارک سے سن رہے ہیں۔ سعید بن المسیب بیماری اورنقاہت کی وجہ سے لیٹے ہوئے تھے، ان سے ایک حدیث کی بابت پوچھاگیا تو اُٹھ کر بیٹھ گئے اور حدیث بیان کی۔ عبداللہ بن مبارک پیدل کہیں تشریف لے جارہے تھے،ان سے ایک حدیث کے بارہ میں سوال کیاگیا،توفرمایا:’’لیس ھذامن توقیر العلم‘‘[3] یعنی: یہ علم(حدیث) کی توقیر کے منافی ہے۔
Flag Counter