Maktaba Wahhabi

335 - 366
یعنی:جس شخص نے جھوٹی قسم کھاکرکسی مسلمان کا حق مارلیاتواللہ تعالیٰ اس کیلئے جہنم واجب کردیگااور جنت حرام کردےگا۔ایک شخص نے کہا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ معمولی چیز ہی کیوں نہ ہو؟فرمایا:خواہ درخت کی ایک چھوٹی سی شاخ ہی کیوں نہ ہو۔ وہ حدیث بھی سب کے علم میں ہے،جس میں اپنے کسی بھائی کی بالشت بھر زمین پر قبضہ کرلینے والےکی گردن میں روزِ قیامت ستر زمینوںکا طوق ڈال دیاجائے گا۔ اسی لئے امام الانبیاء محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مابین عدل واعتدال قائم رکھنے اور ظلم سے بچے رہنے کے تعلق سے شدید احتیاط فرمایا کرتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواجِ مطہرات میں مکمل عدل قائم فرماتے، اور ساتھ ساتھ مستقل یہ دعا کرتے رہتے: ’’أللھم ھذا قسمی فیما أملک فلا تؤاخذنی فیما تملک ولاأملک‘‘[1] یعنی:اے اللہ!یہ میری تقسیم ہے ،جس پر مجھے کنڑول حاصل ہے،پس اس معاملہ میں میری پکڑ نہ کیجیو،جس کا تو مالک ہے اور جو میرے اختیار میں نہیں ہے۔ شریعتِ مطہرہ نے ہمیشہ عدل واعتدال برتنے کی تلقین کی ہے،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [ اِنَّ اللہَ يَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَاۗئِ ذِي الْقُرْبٰى ][2] ترجمہ:اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ نیز فرمایا:[وَاَقْسِطُوْا۰ۭ اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ][3]
Flag Counter