Maktaba Wahhabi

344 - 366
بات ایک دوسرے شخص سے کہی تھی،اس شخص نے ان الفاظ سے دعا مانگی تھی: ’’أللھم إنی اسئلک بأن لک الحمد لاإلٰہ إلا أنت ،المنان، بدیع السموات والأرض ،ذاالجلال والإکرام ،یا حی یاقیوم.[1] ‘‘یعنی:اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتاہوں ،اس وسیلہ سے کہ تیرے ہی لئے ہمہ قسم کی حمد ہے،تیرے سوا کوئی معبودِ حق نہیں،تو خوب احسان کرنے والاہے،آسمانوں اورزمینوں کاخالق ہے،بڑےجلال والااور خوب انعام دینے والاہے،اے زندہ اورقائم رکھنے والی ذات۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لقد سأل اللہ بإسم الأعظم ‘‘ اس نے اللہ تعالیٰ سے اس کے اسم اعظم کے وسیلہ سے سوال کیاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں دعاؤں کی قبولیت کو یقینی ذکر فرمایا، آپ حضرات بغوردیکھ لیجئے ان دونوں دعاؤں میں وسیلہ کی دونوں قسمیں موجود ہیں،یعنی:اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کاوسیلہ اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے فقرواحتیاج اور عبودیت کاوسیلہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات اپنی تہجد کی نماز کا آغاز ایک دعا سے فرماتے، اس دعا میں بڑے الحاح کے ساتھ،اللہ تعالیٰ سے مغفرت کا سوال کرتے، یہ بھی ایک عظیم الشان شرعی مطلوب ومقصودہے،اس دعاپربھی غورکرلیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلبِ مغفرت سے قبل،اللہ تعالیٰ کے دربار میںاس کے اسماء وصفات اوراپنی عبودیت کا وسیلہ پیش فرمارہے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے یہ حدیث لائے ہیں
Flag Counter