Maktaba Wahhabi

35 - 366
ہوگیا اوراس نےانہیں دنیا و آخرت کے اکرام کے لیے چن لیا اور اس جماعت کے منہج کو رہتی دنیا تک کے لیے نمونہ بنا دیا اور کامیابی و کامرانی کاوسیلہ بنادیا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں میں ہونے والے تہتر فرقوں کی خبر دی اور یہ بھی بتا دیا کہ یہ سب جہنم میں جائیں گے صرف ایک گروہ جنت میں جائے گا تو صحابہ نے پوچھا وہ کون ہے ! فرمایا : (ماانا علیہ الیوم واصحابی ) یہ گروہ وہ ہے جو اس چیز پر قائم ہوجائے جس پر آج میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں ۔ خواہ وہ شخص عرب کا ہویا عجم کا، گوراہو یاکالا، آمر ہو یا مامور، سب کے لیے صحابہ کرام کا منہج اور طرز حیات ہی اسوہ اور نمونہ اور دنیوی اور اخروی اعتبار سے نجات دہندہ ہے۔ [وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِـاِحْسَانٍ۰ۙ رَّضِيَ اللہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْہَآ اَبَدًا۰ۭ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ ][1] ترجمہ:جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے) پہلے (ایمان لائے) مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی۔ اور جنہوں نے نیکو کاری کے ساتھ ان کی پیروی کی ا للہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں اور اس نے ان کے لیے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے ۔ بردران اسلام ! غربت وا جنبیت کی یہ داستانیں صرف اس امت کے ساتھ مخصوص
Flag Counter