Maktaba Wahhabi

355 - 366
ہے،جبکہ دوسراقاعدہ(محمدرسول اللہ)پر ،چنانچہ عبادت کے تعلق سے صحیح تحقیق ومعرفت، اسی شخص کی مقبول ومعتبر تصور کی جائے گی ،جس کی ہر لحظہ ولمحہ کی عبادت (لاالٰہ الااللہ محمدرسول اللہ)پر قائم ہوجائے۔ (لاالٰہ الااللہ) سےمراد توحیدِ عبادت ہے،یعنی ہرقسم کی عبادت صرف اللہ رب العزت کیلئےہے،کسی عبادت کا کوئی حصہ خواہ وہ سوئی کے ناکے کے برابر کیوں نہ ہو،غیراللہ کیلئے جائز نہیں ہے،ورنہ آپ کی عبادت کی پوری عمارت ریزہ ریزہ ہوکربکھر جائے گی،اور کل جب حشر کامیدان قائم ہوگا تو اس کی عنداللہ کوئی پذیرائی نہ ہوگی۔ (محمدرسول اللہ) سے مراد توحیدِ طریقِ عبادت ہے،یعنی ہر قسم کی عبادت کا ہرہرجزء صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق ہو،کسی بھی عبادت کے کسی بھی حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالفت کا کوئی شائبہ نہ ہو،ورنہ اسے میدانِ حشر میں مکمل طور پہ رد کردیاجائے گا،اور ایسی عبادت کو لانے والاانسان خسرانِ مبین کاشکارہوجائے گا۔ سامعین حضرات!اب تک کی گفتگوکا خلاصہ یہ ہے کہ ہم سب کی تخلیق کامقصد عبادت ہے،عبادت کی صحیح تحقیق ومعرفت دوقواعد پر ہے: پہلاقاعدہ:توحیدِعبادت ،جس کامعنی یہ ہے کہ ہر قسم کی عبادت کامستحق صرف اللہ رب العزت ہے،اور یہ (لاالٰہ الااللہ) کامعنی ہے۔ دوسراقاعدہ:توحیدِطریقِ عبادت،جس کا معنی یہ ہے کہ عبادت کا صرف وہی طریقہ اورراستہ معتبر ہے ،جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری زندگی قائم رہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ کے ذریعہ ہم تک پہنچا،اور یہ(محمدرسول اللہ) کامعنی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور حیاتِ مبارکہ کا مطالعہ کرنے والے اس حقیقت
Flag Counter