Maktaba Wahhabi

37 - 366
نہیں ہٹے تا زندگی اللہ کے دین سے وفاکی ۔ موسیٰ علیہ السلام کی امت گو بہت بڑی امت تھی لیکن نہ معلوم اس امت نے موسیٰ علیہ السلام کو کتنے صدمے پہنچائے کہ موسیٰ علیہ السلام یہ دعا کرنے پر مجبور ہوگئے کہ اے اللہ ! اب اس قوم کے ساتھ رہنے کی ہمت نہیں اب میرے اور اس قوم کے درمیا ن جدائی پیدا کر دے لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نہیں تم اپنی قوم کو چھوڑکر نہیں جا سکتے تا حیات اسی قوم کے ساتھ رہنا ہے ۔ یونس علیہ السلام کیا خبر قوم کے رویے سے کتنے دل برداشتہ ہوئے ہوں گے کہ اپنی قوم ہی کو چھوڑ کر بھاگ جانے پر مجبو رکر دیئے گئے۔ نوح علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی بیویاں پر لے درجے کی نافرمان تھیں ان انبیاء کو گھر سے باہر قوم کے درشت رویے کا سامنا کرنا پڑتا اور گھر آتے تو اپنی بیویوں کی نافرمانیوں اور بد اخلاقیوں کے صدمے سہنا پڑتے کہیں آرام میسر نہیں تھا ۔ بردران اسلام ! انبیاء کرام کی غربت و اجنبیت کے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے آپ قرآن حکیم پڑھ کر دیکھیں بالخصوص سورہ ھود کی تلاوت کریں انبیاء کرام کی دعوت اور اس کے نتیجے میں قوموں کا سلوک اور پھر انبیاء کی عزیمت و استقلال کی نصیحت و عبرت آمیزداستانیں آپ کے سامنے آئیں گی ۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام نے کہا : آپ پر بڑھاپے کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویہ بڑھاپے کی عمر نہیں لیکن مجھے قرآن کی سورہ ھود نے بوڑھا کردیاہے ۔[1]
Flag Counter