نہیں ہٹے تا زندگی اللہ کے دین سے وفاکی ۔ موسیٰ علیہ السلام کی امت گو بہت بڑی امت تھی لیکن نہ معلوم اس امت نے موسیٰ علیہ السلام کو کتنے صدمے پہنچائے کہ موسیٰ علیہ السلام یہ دعا کرنے پر مجبور ہوگئے کہ اے اللہ ! اب اس قوم کے ساتھ رہنے کی ہمت نہیں اب میرے اور اس قوم کے درمیا ن جدائی پیدا کر دے لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نہیں تم اپنی قوم کو چھوڑکر نہیں جا سکتے تا حیات اسی قوم کے ساتھ رہنا ہے ۔ یونس علیہ السلام کیا خبر قوم کے رویے سے کتنے دل برداشتہ ہوئے ہوں گے کہ اپنی قوم ہی کو چھوڑ کر بھاگ جانے پر مجبو رکر دیئے گئے۔ نوح علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی بیویاں پر لے درجے کی نافرمان تھیں ان انبیاء کو گھر سے باہر قوم کے درشت رویے کا سامنا کرنا پڑتا اور گھر آتے تو اپنی بیویوں کی نافرمانیوں اور بد اخلاقیوں کے صدمے سہنا پڑتے کہیں آرام میسر نہیں تھا ۔ بردران اسلام ! انبیاء کرام کی غربت و اجنبیت کے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے آپ قرآن حکیم پڑھ کر دیکھیں بالخصوص سورہ ھود کی تلاوت کریں انبیاء کرام کی دعوت اور اس کے نتیجے میں قوموں کا سلوک اور پھر انبیاء کی عزیمت و استقلال کی نصیحت و عبرت آمیزداستانیں آپ کے سامنے آئیں گی ۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام نے کہا : آپ پر بڑھاپے کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویہ بڑھاپے کی عمر نہیں لیکن مجھے قرآن کی سورہ ھود نے بوڑھا کردیاہے ۔[1] |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |