مات بغیر مولدہ قیس لہ من مولدہ الی منقطع اثر من الجنۃ .[1] عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو بندہ بے وطنی کی موت مارا جائے تو اللہ تعالیٰ اسکی جائے موت سے لیکر جائے پیدائش (وطن ) تک جنت کی زمین اس کے نام الاٹ کردیتاہے ! سبحان اللہ۔ بردران اسلام ! غربت و اجنبیت کی زندگی کے بے شمار فضائل و درجات ہیں جنہیں اس مختصر سے خطبہ میں سمیٹنا میرے لیے ناممکن ہے بہرحال ان ہی فضائل کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے کندھے کو اپنے ہاتھ مبارک سے تھام کر فرمایا:کن فی الدنیا کانک غریب و عابر سبیل ،، یعنی : دنیا میں غریب یا راہ چلتے مسافر کی مانند بن کر رہو ۔[2] عبد اللہ بن عمر پر ایسا اثر ہوا، فرمایا کرتے تھے : ’’زندگی اس طرح بسر کرو کہ اگر شام پالو تو صبح کا انتظار نہ کرو اورصبح کو پالو تو شام کا انتظار نہ کرو صحت میں خوب عمل کرلو قبل اس کے کہ بیماری حائل ہوجائے اور زندگی میں خوب نیکیاں کمالو قبل اس کے کہ موت تمہارے سینے میں اپنے پنجے گاڑدے ۔ [3] بھائیو ! اللہ کی راہ میں آنے والی تکلیفوں کا کوئی ملال نہیں تھا جہاد کے لیے طویل و عریض پیدل سفر کہ بعض اوقات پاؤں زخمی ہوجانے کے باوجود، فاقوں کے باعث ، پیٹ |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |