Maktaba Wahhabi

92 - 366
[اذا رأیت صاحب حدیث فکانی رأیت أحدامن أ صحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ][1] یعنی میں جب کسی اہل حدیث کو دیکھتا ہو ں تو محسوس ہوتا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو دیکھ رہا ہوں ۔ ایک بہت بڑے محدث ابو بکر بن عیاش کا قول ہے ۔ [أھل الحدیث فی کل زمان کأھل الإسلام مع أھل الادیان ][2] یعنی اہل حدیث کا ہر دور میں دیگر لوگوں سے وہی فرق ہے جو ہر دور میں اہل الاسلام کا دیگر ادیان والوں سے فرق ہے۔ اما م احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا: کسی شہر میں اہل حدیث ہو جسے صحیح و ضعیف کی زیادہ معرفت بھی مستخصر نہ ہو اور ایک صاحب الرائے ہو تو مسئلہ کس پوچھا جائے ؟ فرمایا : [یسأل صاحب الحدیث ولا یسأل صاحب الرأی ][3] اہل حدیث سے پوچھا جائے ۔ اہل الرائے سے نہ پوچھا جائے ۔مزید فرمایا: [لا تری أحد ینظر فی کتب الرأی غالباً الا فی قلبہ دخل][4] جو شخص (حدیث کے بجائے ) رائے پر مبنی کتب پڑھتا ہے اس کا دل مکرو فسادسے لبریز ہے۔
Flag Counter