Maktaba Wahhabi

104 - 236
لوٹانے کا حکم نہیں دیا تو یہاں اُس رکعت کو شمار کرنے کا بھی تو کوئی اشارہ نقل نہیں ہوا،ان کے لیے دعائے حرص اس رکعت کو شمار کرنے کو لازم نہیں کرتی اور جس سے منع کیا گیا ہو،اس سے حجت و دلیل لینا صحیح نہیں ہے۔‘‘ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے بھی اس سے ملتی جلتی بات’’المحلی‘‘(۶؍۲۴۳) میں کہی ہے،چنانچہ انھوں نے اس حدیثِ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ پر مسئلہ نمبر(۳۶۲) کا عنوان یوں قائم کیا ہے: ’’فَاِنْ جَائَ وَالْاِمَامُ رَاکِعٌ فَلْیَرْکَعْ مَعَہ‘ وَلَا یَعْتَدُّ بِتِلْکَ الرَّکْعَۃِ،لِاَنَّہُ لَمْ یُدْرِکِ الْقِیَامَ وَلَا القراءة،وَلَکِنْ یَقْضِیْھَا إِذَا سَلَّمَ الْاِمَامُ فَاِنْ خَافَ جَاھِلاً فَلْیَتَاَنَّ حَتّٰی یَرْفَعَ الْاِمَامُ رَاْسَہ‘ مَنَ الرَّکُوْعِ فَیُکَبِّرُ حِیْنَئِذٍ‘‘[1] ’’اگر کوئی آئے اور امام رکوع میں ہو تو وہ رکوع کر لے اور اس رکعت کو شمار نہ کرے،کیوں کہ اسے قیام و قراء ت نہیں ملے،لیکن جب امام سلام پھیر لے تو یہ اس رکعت کو اٹھ کر پڑھ لے اور اگر کسی بے علم کا خدشہ ہو کہ گلے پڑ جائے گا تو تھوڑا سا آرام سے چلے،حتیٰ کہ امام جب رکوع سے اٹھ جائے تب جا کر تکبیرِ تحریمہ کہے۔‘‘ اگلے صفحہ پر لکھتے ہیں: ’’اَمَّا حَدِیْثُ أَبِيْ بَکْرَۃَ فَلَا حُجَّۃَ لَہُمْ فَیْہِ اَصْلاً،لِاَنَّہُ لَیْسَ فِیْہِ اَنَّہُ اجْتَزَأ بِتِلْکَ الرَّکْعَۃِ،وَاَنَّہُ لَمْ یَقْضِھَا؛ فَسَقَطَ تَعَلُّقُھُمْ بِہِ جُمْلَۃً وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘[2]
Flag Counter