Maktaba Wahhabi

117 - 236
’’اے فارسی!سورت فاتحہ کو اپنے دل میں پڑھ،یعنی آہستہ پڑھ،تا کہ دوسرا نہ سن سکے اور اسے تشویش نہ ہو۔‘‘ 14۔ علامہ انور شاہ کشمیری حنفی رحمہ اللہ کی اس سلسلے میں وارد تصریح’’العرف الشذي‘‘اور’’معارف السنن‘‘میں دیکھی جا سکتی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’جو ہمارے معاصر مدرسین’’اِقْرَأْ بِھَا فِيْ نَفْسِکَ‘‘کو تفکر و تدبر کے معنوں پر محمول کرتے ہیں،لغت سے اس کی تائید نہیں ہوتی اور ’’قِرَائَۃٌ فِيْ النَّفْسِ‘‘اس معنی میں قطعا ً ثابت نہیں،البتہ قول کا استعمال اس معنی میں ثابت ہے۔‘‘[1] ان تمام تصریحات یہ سے بات واضح ہو گئی کہ اجماعِ اہلِ علم و لغت اور فقہا،سبھی کے نزدیک اس کا معنی آہستگی سے زبان کو ہلاتے ہوئے بلا آواز پڑھنا ہے نہ کہ غور و فکر کرنا۔اس سلسلے میں بعض دیگر اشکالات بھی وارد کیے جاتے ہیں۔ق ان کے ازالے اور تفصیلی جوابات کے لیے’’توضیح الکلام‘‘(۱/۱۹۲،۱۹۳) دیکھی جا سکتی ہے۔ دیگر احادیثِ’’خِداج‘‘(5۔3): صحیح مسلم والی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیثِ خداج ہی کی طرح اس موضوع کی بعض دوسری صحیح احادیث بھی مروی ہیں: 3 جن میں سے ایک معجم طبرانی صغیر،’’کتاب القراءة‘‘بیہقی اور’’اخبار
Flag Counter