Maktaba Wahhabi

200 - 236
آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ فریقِ ثانی نے قرآن و سنت کے علاوہ بعض آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہ اللہ سے بھی استدلال کیا ہے،لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ ان آثار میں سے اہم قسم کے آثار کا تذکرہ کرنے سے پہلے آثارِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حجیت کے بارے میں چند ایک اجمالی اصول ذکر کر دیں،جن سے مجموعی طور پر آثار کی حیثیت متعین ہو جائے گی اور اس بات کا پتا چل جائے گا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار کب حجت ہیں اور کب نہیں ؟ حجیتِ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی شرائط: اس سلسلے میں کبار ائمہ احناف نے تصریح کی ہے کہ احناف کے یہاں صحابی کا قول حجت ہے،لیکن اس شرط کے ساتھ کہ کوئی مرفوع حدیث اس کی نفی نہ کر رہی ہو،اگر کسی مرفوع حدیث سے اس اثر کی نفی ہورہی ہو تو وہ اثر قابلِ حجت نہیں ہو گا۔ 1۔ امام ابن ہمام نے’’فتح القدیر شرح الہدایہ‘‘(۲؍۲۶۴) میں لکھا ہے: ’’اِنَّ قَوْلَ الصَّحَابِيِّ حُجَّۃٌ فَیَجِبُ تَقْلِیْدُہٗ عِنْدَنَا إِذَا لَمْ یَنْفِہٖ شَیْیٌٔ آخَرُ مِنَ السُّنَّۃِ‘‘[1] ’’صحابی کا قول حجت ہے اور اسے اختیا رکرنا واجب ہے،لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اس کی نفی کسی حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ ہوتی ہو۔‘‘ 2۔ امام ابن ہمام کا یہی قول علامہ عبدالحی نے’’امام الکلام‘‘(۱۶۱،۲۲۲ قدیم) میں بھی ذکرکیا ہے۔ 3۔ ملا علی قاری نے’’مرقاۃ شرح مشکاۃ‘‘(۲؍۲۳۴) میں لکھا ہے: ’’قَوْلُ الصَّحَابِيِّ حُجَّۃٌ عِنْدَنَا إِذَا لَمْ یَنْفِہٖ شَیْیٌٔ آخَرُ مِنَ
Flag Counter