Maktaba Wahhabi

124 - 236
’’ہم امام کے پیچھے ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت پڑھتے تھے۔‘‘ 6۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا اثر: ’’کتاب القراءة‘‘،وسنن کبری بیہقی اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت عیراز بن حریث رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’اِقْرَأْ خَلْفَ الْإِمَامِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ‘‘[1] ’’امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھو۔‘‘ 7۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا اثر: پانچ اسانید کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے کہ وہ بھی وجوبِ قراء ت کے قائل تھے،ان سے ’’جزء القراءة‘‘امام بخاری اور’’کتاب القراءة‘‘،وسنن کبری بیہقی میں ابو العالیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مکہ مکرمہ میں دریافت کیا کہ میں نماز میں قراء ت کروں ؟ تو انھوں نے فرمایا: ’’إِنِّيْ لَأَسْتَحِيْ مِنْ رَّبِ ہَذَا الْبَیْتِ أَنْ أُصَلِّيْ لَا أَقْرَأُ فِیْہَا وَ لَوْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ‘‘[2] ’’میں ربِ کعبہ سے شرماتا ہوں کہ کوئی نماز پڑھوں اور اس میں سورت
Flag Counter