Maktaba Wahhabi

80 - 236
غرض یہ لفظ معلول و شاذ اور ضعیف ہے جو قابلِ حجت ہی نہیں اور یہی عالم دوسری روایات والے الفاظ کا ہے،جن کی الگ الگ تفصیل ذکر کرنے سے بات بہت لمبی ہو جائے گی،لہٰذا جسے تفصیلات در کار ہوں،وہ’’توضیح الکلام‘‘(۱/۱۲۲۔۱۴۱)’’خیر الکلام‘‘(ص:۸۹،۱۳۴)’’تحقیق الکلام‘‘(۱/۳۶،۴۵) ’’جزء القراءة‘‘امام بخاری مع اردو ترجمہ(۲۰/۲۲) اور کتاب ’’القراءة بیہقي‘‘مترجم اردو(ص:۲۲۔۲۵) کی طرف رجوع کرے۔واللّٰہ ھوالموفق۔ اگر مان ہی لیا جائے کہ’’فَصَاعِداً‘‘کے لفظ سمیت یہ روایت صحیح ہے تب بھی اس سے سورت فاتحہ کے بعد کسی سورت یا آیت کی قراء ت فرض ثابت نہیں ہوتی،چنانچہ علامہ انور شاہ کشمیری حنفی رحمہ اللہ نے’’العرف الشذي‘‘(ص:۱۵۰) میں لکھا ہے کہ احناف نے اس حدیث کا یہ معنی لیا ہے کہ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت بھی واجب ہے،لیکن یہ بات لغت کے خلاف ہے،کیوں کہ اہلِ لغت اس بات پر متفق ہیں کہ [1](ف) کے بعد غیر ضروری حکم ہوتا ہے اور امامِ لغت سیبویہ رحمہ اللہ نے الکتاب کے’’باب الإضافۃ‘‘میں اس امر کی صراحت کی ہے۔ لہٰذا مانعین کا یہ اعتراض یا اشکال ہی صحیح نہیں،کیوں کہ لغت کے قواعد ہی اس کے متحمل نہیں،چہ جائیکہ روایات کی استنادی حیثیت ان کا ساتھ دے سکے۔ 3۔ مدرکِ رکوع کی رکعت: ایسے ہی فریقِ ثانی کی طرف سے یہ اشکال یا اعتراض بھی کیا گیا ہے کہ اس حدیث کے عموم پر عمل کیا جائے تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ رکوع میں جماعت سے ملنے والے کی وہ رکعت نہیں ہوگی،حالانکہ جمہورِ امت اس بات کے قائل ہیں کہ اگر کوئی
Flag Counter