Maktaba Wahhabi

79 - 236
ذکر سفیان کی روایت کے بعد کیا جس سے بخوبی ظاہر ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ جیسے محدث کے تتبع میں بھی سفیان کی روایت میں یہ لفظ نہیں ہے،ان وجوہ سے ثابت ہوتا ہے کہ امام ابو داود کو یا ان کے شیخ کو وہم ہوا ہے جس کے نتیجے میں لفظ’’فَصَاعِداً‘‘سفیان کی روایت میں آگیا ہے،ورنہ در حقیقت اسے بیان کرنے میں معمر منفرد ہے۔[1] غرض یہ لفظ ضعیف ہے اور معمر رحمہ اللہ سے بعض دیگر مقامات پر بھی خطا ہوئی ہے،جیسے حضرت ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ کے واقعے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کی نمازِ جنازہ پڑھنے کے الفاظ:((وَ صَلّٰی عَلَیْہِ)) وارد ہوئے ہیں،جنھیں بیان کرنے کے بعد خود امام بخاری رحمہ اللہ نے معمر کے تفرد کی نشا ندہی کر دی ہے،ایسے ہی امام بیہقی رحمہ اللہ نے’’السنن الکبریٰ‘‘(۸/۲۲۸) میں،امام ابن قیم رحمہ اللہ نے’’زاد المعاد‘‘(۱/۵۱۶) میں اور علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے’’نصب الرایہ‘‘(۱/۲۳۷) بحوالہ’’توضیح‘‘(۱/۱۲۴) میں اسے معلول قرار دیا ہے۔ امام بخاری ومسلم کا ان الفاظ پر مشتمل روایات کو اپنی صحیحین میں لانا صحت کے لیے مضر نہیں،کیوں کہ وہ ایسی احادیث کو بھی لے آتے ہیں،جو مقصود کے اعتبار سے’’من حیث المجموع‘‘توصحیح ہوں،اگرچہ ان کا کوئی ٹکڑا یا لفظ ان کے معیارِ صحت پر پورا نہ بھی اترتا ہو،بعض رواۃ کے وہم پر مبنی ہو۔امام بخاری نے تو اس ٹکڑے کے معلول ہونے کی صراحت بھی کر دی ہے اور معاملہ صاف ہو گیا۔جب کہ بقیہ الفاظ دیگر کتبِ حدیث میں بھی ثابت ہیں۔صحیحین کا بنظرِ غائر مطالعہ کرنے والے اہلِ علم کے لیے یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔
Flag Counter