Maktaba Wahhabi

63 - 236
حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہ اللہ نے بھی ان دونوں آیتوں سے اپنی کتاب’’خیر الکلام‘‘میں سورت فاتحہ کی فرضیت پر استدلال کیا ہے اور باوجود اس کے کہ صاحبِ احسن الکلام نے مختلف احادیث کا کسی نہ کسی طرح سے جواب لکھا ہے،لیکن ان آیات کا ان سے کوئی جواب نہیں بن پڑا،بلکہ خاموشی ہی میں عافیت پائی ہے۔ تیسری آیت: اسی سلسلے میں وہ ایک تیسری آیت سے بھی استدلال کرتے ہیں۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ﴾ [النجم:۳۹] ’’اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔‘‘ قائلینِ وجوب کا کہنا ہے کہ اس آیت میں ایک قاعدہ بیان ہوا ہے کہ انسان کو اس کی اپنی سعی و عمل ہی کام دیں گے اور چونکہ پہلے ذکر کی گئی دونوں آیتوں سے قراء تِ فاتحہ کی فرضیت ثابت ہوتی ہے،لہٰذا مقتدی کا بھی یہی فریضہ ہے اور اگر مقتدی نے فاتحہ نہیں پڑھی تویہ فریضہ اس کے ذمے رہے گا۔اِلا یہ کہ وہ معذور ہو،لہٰذا محض امام کے فاتحہ پڑھ دینے سے مقتدی اس فریضے سے بری الذمہ کیسے ہو سکتا ہے؟ خصوصاً جب کہ نماز خالص بدنی عبادت ہے اور بدنی عبادت میں نیابت ائمہ احناف کے نزدیک بھی صحیح نہیں ہے،جس کی تفصیل حضرت محدث گوندلوی رحمہ اللہ کی کتاب’’خیر الکلام‘‘(۷۱۔۷۴) میں دیکھی جاسکتی ہے۔[1] آیت سے طریقۂ استدلال،اس پر فریقِ ثانی کی طرف سے مؤلفِ کتاب’’احسن الکلام‘‘(مولانا سر فراز خان صفدر صاحب آف گکھڑ) کے بعض اعتراضات اور ان کے مسکت جوابات کی تفصیل مطلوب ہو تو حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ
Flag Counter