Maktaba Wahhabi

119 - 236
ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراء ت کی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بوجھل ہوئی،نماز سے فارغ ہوئے تو پو چھا: ((لَعَلَّکُمْ تَقْرَؤُنَ خَلْفَ إِمَامِکُمْ؟)) ’’شاید تم اپنے امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟‘‘ ہم نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ہاں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَفْعَلُوْا إِلَّا بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ فَإِنَّہٗ لَا صَلَاۃَ لِمَنْ یَقْرَأْ بِہَا)) [1] ’’سورت فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھو،کیوں کہ اسے پڑھے بغیر تو نماز ہی نہیں ہوتی۔‘‘ یہ حدیث صراحت کے ساتھ پتا دیتی ہے کہ نماز میں مقتدی پر بھی سورت فاتحہ پڑھنا لازم ہے اوریہ معاملہ چونکہ محض امام و منفرد کے ساتھ خاص نہیں،بلکہ اس میں عموم ہے کہ جو بھی سورت فاتحہ نہ پڑھے،اس کی نماز نہیں ہوتی تو یہ عموم مقتدی کو بھی شامل ہے۔ اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ یہ حکم صرف سری نمازوں ہی میں نہیں،بلکہ ان نمازوں کے لیے بھی ہے،جن میں امام بلند آواز سے قراء ت کرتا ہے،کیوں کہ اس حدیث میں نمازِ فجر کا ذکر ہے اور وہ جہری قراء ت والی نماز ہے۔حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے بعض احادیث میں نماز کا نام نہیں،بلکہ جہری قرا ء ت والی کسی نماز کا مطلق تذکرہ ہے اور حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں سے بعض میں ایک راوی نافع بن محمود بن ربیع الانصاری ہیں جن پر کلام تو کیا گیا ہے،لیکن ان کی حدیث کو امام دارقطنی،بیہقی،ابو داود اور منذری رحمہم اللہ کے علاوہ علمائے احناف میں
Flag Counter