Maktaba Wahhabi

133 - 236
کے لیے بھی سورت فاتحہ کے ضروری ہونے کے سلسلے میں اہلِ علم کی مختلف آرا و مسالک ہیں۔تین ائمہ و جمہور فقہا تو سورت فاتحہ کو مقتدی کے لیے بھی ضروری قرار دیتے ہیں،جب کہ اکثر احناف کا مسلک اس کے بر عکس ہے،البتہ انہی میں سے کتنے ہی اہلِ تحقیق کا عمل اور فتویٰ یہی رہا ہے کہ مقتدی کو بھی سورت فاتحہ پڑھنی چاہیے،کیوں کہ بکثرت صحیح احادیث سے اِسی بات کا پتا چلتا ہے اور یہ سری و جہری نمازوں میں فرق کے قائل بھی نہیں۔بعض علمائے احناف جہری میں تو نہیں،البتہ سری نمازوں میں مقتدی کے سورت فاتحہ پڑھنے کے قائل و فاعل تھے اور بعض کے نزدیک سری نمازوں میں تو مقتدی کے لیے قراء تِ فاتحہ میں کوئی ممانعت ہی نہیں بنتی،البتہ جو جہری قراء ت والی نمازیں ہیں تو ان میں بھی وہ اجازت دیتے ہیں،لیکن تب جب وہ امام کے سکتات میں پڑھ لے جیسا کہ تفصیلات ذکر کی جاچکی ہیں۔ امام محمد رحمہ اللہ کے سری نمازوں میں قراء ت کے قائل ہونے اور حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اپنے سابقہ مسلک سے رجوع کر کے قائلِ قراء ت ہو جانے کا تذکرہ بھی ہو چکا ہے جس کا ثبوت بھی خود علمائے احناف میں سے امام شعرانی رحمہ اللہ کی کتاب’’المیزان الکبریٰ‘‘میں موجود ہے جس کی اصل نص پیش کرنا ابھی باقی ہے،جسے ہم اس موضوع کے آخر میں رجوعِ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے زیرِ عنوان ذکر کرنے والے ہیں۔ان شاء اﷲ
Flag Counter