Maktaba Wahhabi

137 - 236
محتاج نہیں ہے۔البتہ صرف اتنا کہا جا سکتا ہے کہ جس طرح موصوف نے سری نمازوں میں مقتدی کی قراء ت کے منسوخ ہونے کو نہیں مانا،اِسی طرح انھوں نے اپنی کتاب کے صفحہ نمبر(98) پر ایک قاعدہ لکھا ہے،جس کی روسے جہری نمازمیں بھی قراء تِ مقتدی کے نسخ کا ثبوت نہیں ملتا،چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’اگر پہلے سے ایک خاص امر سے کوئی کام کوئی حکم مثل حلت و حرمت کے شرع میں آچکا ہو،پھر ایک اور امر عام کے متعلق جو لفت پہلی خاص سے،کو شامل ہو،کوئی حکم پہلے حکم کے مخالف وارد ہو تو اس عام کے حکم سے وہ شے خارج رہے گی اور وہ عام اس خاص کے متساوی نہ ہو گا۔‘‘[1] پھر آگے اس کی کئی مثالیں لکھی ہیں۔صفحہ نمبر(100) پر ایک مثال یوں بیان کی ہے کہ مثلا ً یہ بات ابتدائے اسلام سے متعین ہے کہ کفار و مشرکین پر جنت حرام ہے۔اس کے بعد ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَیْنِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ،دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ الثَّمَانِیَۃِ)) ’’جس نے اللہ کی راہ میں ایک جوڑا خرچ کیا،اسے جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے بلایا جائے گا۔‘‘ اس حدیث میں لفظ’’مَنْ‘‘(جس نے بھی) عام ہے،سو کون بیوقوف کہہ سکتا ہے کہ اس حدیث میں کفار و مشرکین بھی داخل ہیں۔یہ ہے موصوف کا بیان کردہ قاعدہ اور ان کے اس قاعدے کی رو سے ثابت ہوتا ہے کہ آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ سے جہری نماز میں بھی قراء تِ مقتدی کامنسوخ ہونا ثابت نہیں ہوتا۔[2]
Flag Counter