Maktaba Wahhabi

159 - 236
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مرتبہ سکتہ فرماتے تھے:جب نماز کا آغاز فرماتے اور جب قراء ت سے فارغ ہوتے۔‘‘ اس حدیث کی سند پر اگرچہ بعض اہلِ علم نے کلام کیا ہے،لیکن اس حدیث کے کئی شواہد ہیں،جن کی بنا پر امام ترمذی اور علامہ ابن حجر رحمہما اللہ نے اسے حسن اور علامہ احمد شاکر نے اسے تعلیقاتِ ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے،اسی مفہوم کے بعض آثار بھی صحیح و حسن اسناد کے ملتے ہیں،جن سے مزید اس سکتے کی تائید ہوتی ہے۔[1] لہٰذا اگر دوسرے سکتوں یا خاموشی کے وقفوں میں نہیں تو کم ازکم اس سکتے میں فاتحہ پڑھی جاسکتی ہے اور اُس آیت کی مخالف بھی نہیں ہوتی جس میں سننے اور خاموش رہنے والے کا حکم دیا گیا ہے۔ایسے میں قراء ت کو ممنوع کہنے کا کیا معنی؟ بعض اہلِ علم(علامہ البانی رحمہ اللہ) نے فاتحہ کے بعد والے سکتے کے ثبوت پر اگر چہ کلام کیا ہے،لیکن وہ بھی اس سکتے میں سورت فاتحہ پڑھ لینے کے قائل ہیں۔[2] 4۔ تیسرے سکتے کی دلیل کے طور پر ہم نے جو حدیث ذکر کی ہے،اس میں:((وَاِذَا فَرَغَ مِنَ القراءة)) کے ا لفاظ عام ہیں،جن سے فاتحہ کے بعد والی کسی سورت کی قر اء ت سے فارغ ہونے پر سکتہ و خاموشی پر بھی استدلال کیا جا سکتا ہے اور اس حدیث کی بعض روایات میں اس کی صراحت بھی ہے۔[3] اگرچہ اس میں صحیح تر روایت بعد قراء تِ فاتحہ والی ہی ہے،البتہ دوسری سورت کے بعد والے سکتے پر سنن نسائی کی بعض روایات سے بھی استدلال ممکن ہے،
Flag Counter