Maktaba Wahhabi

183 - 236
حنفی،علامہ شوق نیموی،امام سیوطی اور امام ابن العربی رحمہم اللہ نے وضاحت کی ہے۔ ان تمام محدثین و علما کے اقوال کی تفصیل ’’جزء القراءة‘‘إمام بخاري(ص:۶۴)،تاریخ صغیر إمام بخاري(ص:۸۹،۹۰) سنن أبي داود(۳؍۵۵) الإحسان ابن حبان(۵؍۱۶۱)،سنن کبری بیہقي(۲؍۱۵۸)،’’کتاب القراءة‘‘بیہقي(ص:۱۰۸،۱۰۹)،معالم السنن خطابي(۱؍۱؍۱۷۸)،التلخیص الحبیر ابن حجر(۱؍۱؍۲۳۱)،مرقاۃ شرح مشکاۃ ملا علي قاري(۲؍۳۰۲)،التعلیق الحسن علی آثار السنن شوق نیموي(ص:۸۸)،عارضۃ الأحوذي ابن العربي(۲؍۱۰۸)،تحقیق الکلام(۲؍۱۰۶،۱۰۷) اور توضیح الکلام(۲؍۳۶۸،۳۷۰) میں دیکھی جاسکتی ہے۔ جب حدیث میں وارد یہ ٹکڑا جماعتِ محدثین کے نزدیک مرفوع حدیث کا حصہ نہیں تو پھر اس سے استدلال کیسے صحیح ہو سکتا ہے؟ خصوصاً امام زہری کی مرسلات کبار محدثین کے نزدیک قابلِ قبول نہیں ہیں،جیسا کہ محدث کبیر ابن ابی حاتم نے کتاب المراسیل میں یحییٰ بن سعید القطان کے حوالے سے مراسیلِ زہری و قتادہ رحمہما اللہ کو’’بمنزلۃ الریح‘‘قرار دیا ہے۔علامہ سیوطی نے تدریب الراوی میں القطان،ابن معین اور امام شافعی رحمہم اللہ کے حوالے سے بھی مراسیلِ زہری کو لا شییٔ قرار دیا ہے اور علامہ ذہبی نے بھی تذکرۃ الحفاظ میں یحییٰ بن سعید کا ایسا ہی قول نقل کیا ہے۔[1] الغرض محدثینِ کرام اس بات پر متفق ہیں کہ یہ جملہ امام زہری رحمہ اللہ کا ہے جو اس حدیث میں بلا تفصیل درج ہو گیا ہے،جسے’’مُدْرَجْ‘‘کہا جاتا ہے،لہٰذا اس حدیث سے استدلال صحیح نہیں ہے۔
Flag Counter