Maktaba Wahhabi

193 - 236
’’تم نے بطور دلیل وہ ضعیف حدیث لی ہے،جس میں ہے کہ امام کے ساتھ پڑھنے والے کے لیے امام کی قراء ت ہی کافی ہے۔‘‘ 8۔ علامہ امیر یمانی نے’’سبل السلام شرح بلوغ المرام‘‘میں خود بھی اس حدیث کوضعیف قرار دیا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی’’التلخیص الحبیر‘‘سے اور’’المنتقی‘‘سے بھی اس کا ضعیف ہونا نقل کیا ہے۔[1] اسی طرح امام ابن الجوزی نے’’العلل المتناہیۃ‘‘ (۱؍۴۳۱) میں علامہ عبدالرؤف مناوی نے’’فیض القدیر شرح الجامع الصغیر‘‘(۶۰؍ ۲۰۸) میں،علامہ علقمی نے اپنی شرح الجامع الصغیر میں،امام بیہقی،امام حاکم،سلمہ بن محمد الفقیہ،حافظ ابن موسیٰ رازی نے جیسا کہ معرفہ السنن بیہقی اور نصب الرایہ میں ہے،علامہ ابو الحسن سندھی نے حاشیہ ابن ماجہ میں،امام ابن عدی،امام دارقطنی،خطیب بغدادی،علامہ ابن عبد البر اور ابو حاتم رحمہم اللہ نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ ان متقدمین محدثین کے علاوہ امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں،علامہ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے تفسیر فتح البیان میں،مولانا شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ نے عون المعبود میں،مولانا عبدالرحمان مبارکپوری نے’’أبکار المنن‘‘اور’’تحقیق الکلام‘‘میں اور مولانا اثری نے توضیح الکلام میں اسے ضعیف و ناقابلِ استدلال قرار دیا ہے۔[2] لہٰذا جب یہ روایت ہی ضعیف ہے تو اسے بطورِ دلیل پیش کرنا ہی اصولی طور پر درست نہیں۔
Flag Counter