Maktaba Wahhabi

203 - 236
’’وَلَا أَعْلَمُ فِيْ ہَذَا الْبَابِ صَاحِباً صَحَّ عَنْہٗ بِلَا اِخْتِلَافٍ أَنَّہٗ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ الْکُوْفِیُّوْنَ إِلَّا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ وَحْدَہٗ‘‘ ’’مجھے اس مسئلے میں کسی بھی صحابی سے بلا اختلاف یہ بات معلوم نہیں کہ اس نے اہلِ کوفہ(احناف) کی طرح ترکِ قراء ت کا کہا ہو،سوائے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے۔‘‘ ایسے ہی انھوں نے اپنی ایک دوسری کتاب’’الاستذکار‘‘میں لکھا ہے: ’’وَلَا أَعْلَمُ فِيْ ہَذَا الْبَابِ مِنَ الصَّحَابَۃِ مَنْ صَحَّ عَنْہُ مَا ذَہَبَ إِلَیْہِ الْکُوْفِیُّوْنَ مِنْ غَیْرِاخْتِلَافٍ إِلَّا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ وَحْدَہٗ‘‘ ’’مجھے اس مسئلے میں کسی بھی صحابی سے صحیح سند سے یہ روایت نہیں ملی کہ جس میں بلا کسی اختلاف کے کسی صحابی نے اہلِ کوفہ والی رائے اختیار کی ہو،سوائے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے۔‘‘ ان دونوں عبارتوں کا ماحصل یہ ہو اکہ جس صحابی سے امام کے پیچھے سورت فاتحہ کا ترک کرنا ثابت ہے،اسی سے اس کے بر خلاف سورت فاتحہ کا پڑھنا بھی ثابت ہے،سوائے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے۔ان سے ترکِ فاتحہ تو ثابت ہے،لیکن قراء تِ فاتحہ ثابت نہیں ہے اور یہ بات تو علامہ ابن عبد البر کے اپنے علم کی حد تک ہے کہ ان سے قراء تِ فاتحہ ثابت نہیں،جب کہ علامہ عبد الرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ نے ان کی اس بات کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ خود حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے بھی بسندِ صحیح ثابت ہے کہ وہ بھی امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھا کرتے تھے،چنانچہ سنن ابن ماجہ،سنن کبریٰ بیہقی اور’’کتاب القراءة‘‘بیہقی میں حضرت جابر بن
Flag Counter