Maktaba Wahhabi

27 - 236
صحیح مسلم کے علاوہ یہ روایت موطأ امام مالک،أبو داود،ترمذي اور ابن ماجہ میں بھی ہے۔علامہ عبد الحی حنفی نے أحکام القنطارۃ(ص:۲۲۶) میں مسند احمد،مصنف ابن شیبہ،ابن جریر،ابن حبان،دارقطنی اور بیہقی سمیت سولہ کتبِ حدیث کے نام لکھے ہیں۔[1] صحیح مسلم شریف اور مذکورہ سابقہ دیگر کتب کی اس حدیثِ قدسی اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے سورت فاتحہ کی فضیلت و عظمت کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ سورت فاتحہ اللہ اور بندے کے مابین مناجات و سرگوشی اور ایک مسلسل مکالمہ و گفتگو ہے،جس میں بندہ پہلے نہایت مہذب طریقے سے اپنے رب کی تعریفیں بیان کرتا ہے اور پھر ﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾ سے لے کر آخر تک اپنے لیے دعا مانگتا ہے۔یہ سورت واقعی اس مقام و مرتبے کی مستحق تھی کہ اسے ہر نماز کی ہر رکعت میں فرض و رکن قرار دے دیا جاتا اور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ ہی فرمایا ہے: ’’جو شخص نماز میں سورت فاتحہ نہیں پڑھتا،اس کی کوئی نماز ہی نہیں۔‘‘ جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے کہ اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں کہ امام و منفرد ہر دو کے لیے تو نماز کی ہر رکعت میں سورت فاتحہ فرض و رکن ہے۔ اس بات کے دلائل وہ گیارہ احادیث ہیں جو ہم ذکر کر چکے ہیں اور ایسی ہی کتنی احادیث دوسری بھی ہیں،جنھیں اختصار کے پیشِ نظر ہم نے ذکر نہیں کیا۔[2]
Flag Counter