Maktaba Wahhabi

34 - 236
’’تجھے حدیث سے کیا کام ؟ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا کوئی قول پیش کرو۔‘‘ یہ سن کر حضرت نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ!میں حدیثِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرتا ہوں اور تم مجھ سے قولِ ابو حنیفہ رحمہ اللہ طلب کرتے ہو۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے جو ارشاد فرمایا،وہ نزہۃ الخواطر کے الفاظ میں یوں ہے: ’’إِنِّيْ عَجِبْتُ الْیَوْمَ مِنْ جُرْأَۃِ الْفُقَہَائِ أَنْکَرُوا الْأَحَادِیْثَ وَ قَالُوْا إِنَّ الرِّوَایَۃَ مُقَدَّمَۃٌ عَلَیْہَا‘‘[1] ’’آج مجھے فقہا کی اس دلیری پر تعجب ہے کہ احادیث کا کیسے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فقہی روایات احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر مقدم ہیں ؟‘‘ 9۔ مولانا مناظر احسن گیلانی’’پاک و ہند میں مسلمانوں کا نظامِ تعلیم و تربیت‘‘(۱؍۱۳۵) میں لکھتے ہیں: ’’مشہور بات ہے کہ حضرت سلطان المشایخ نظام الدین اولیاء حدیث ہی سے متاثر ہو کر باوجود سخت حنفی ہونے کے قراء ت خلف الامام کرتے تھے۔امیٹھی اودھ کے ایک مرکزی بزرگ صوفی شیخ احمد فیاض رحمہ اللہ کے متعلق بھی بدایونی نے لکھا ہے اور بعینہٖ یہی بات ہندی تصوف کے دوسرے رکنِ رکین حضرت مخدوم الملک شاہ شرف الدین یحییٰ منیری رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے کہ وہ بھی حدیث ہی کے زیرِ اثر فاتحہ امام کے پیچھے پڑھتے تھے۔‘‘[2]
Flag Counter