Maktaba Wahhabi

52 - 236
حضرت شیخ نے امام و منفرد یا مقتدی کا فرق تو نہیں کیا،لیکن ایک بات جو واضح ہے وہ یہ کہ انھوں نے قراء تِ فاتحہ کو فرض اور نماز کا رکن قرار دیا ہے اور نماز کے رکن کی ادائیگی میں دوسرا کوئی شخص(امام) متحمل نہیں ہو سکتا،بلکہ ہر شخص کو وہ رکن خود ادا کرنا پڑتا ہے،ورنہ اس کی نماز نہیں ہو گی جیسے رکوع اور سجدہ وغیرہ ارکان ہیں۔[1] 35۔ اس سلسلۂ اقتباسات کو ہم امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استادِ گرامی امام حماد رحمہ اللہ کے قول پر ختم کرنا چاہتے ہیں،ہم نے جس قدر بھی اقوال و آرا اور اقتباسات ذکر کیے ہیں وہ ائمہ و فقہائے احناف کے تھے،جب کہ امام حماد رحمہ اللہ تو حقیقی مذہب سے پہلے کے ہیں،لیکن چونکہ وہ امام صاحب رحمہ اللہ کے استاد ہیں،لہٰذا ان کا فتویٰ بھی یہاں ذکر کر رہے ہیں،چنانچہ ’’جزء القراءة‘‘امام بخاری میں حضرت حنظلہ بن ابو مغیرہ رحمہ اللہ کا بیان ہے: ’’سَأَلْتُ حَمَّاداً عَنِ القراءة خَلْفَ الْاِمَامِ فِي الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فَقَالَ:کَانَ سَعِیْدُ بْنُ جُبَیْرٍ یَقْرَأُ،فَقُلْتُ:أَيُّ ذَلِکَ أَحَبُّ إِلَیْکَ؟ فَقَالَ:أَنْتَ تَقْرَأ‘‘[2] ’’میں نے امام حماد سے ظہر و عصر میں قراء ت فاتحہ خلف الامام کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا:حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ پڑھا کرتے تھے۔میں نے عرض کیا:آپ کو کیا پسند ہے؟ تو انھوں نے فرمایا:میں یہ پسند کرتا ہوں کہ تم امام کے پیچھے قراءت کرو۔‘‘(یعنی سورت فاتحہ پڑھی جائے)۔
Flag Counter