Maktaba Wahhabi

96 - 236
میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے،جس میں ہے: ((إذَا جِئْتُمْ إِلَی الْصَّلَاۃِ وَنَحْنُ سُجُوْدٌ فَاسْجُدُوْا وَلَا تَعُدُّوْہَا شَیْئاً وَ مَنْ أَدْرَکَ الْرَّکْعَۃَ فَقَدْ أَدْرَکَ الْصَلَاۃَ)) [1] ’’جب تم نماز کے لیے آؤ اور ہم بحالتِ سجدہ ہوں تو تم بھی سجدہ کرو اور اسے کچھ شمار مت کرو(اور جس نے رکوع پا لیا اس نے رکعت پالی)۔‘‘ اس روایت سے استدلال بھی کئی وجوہ کی بنا پر مخدوش ہے،کیوں کہ: 1۔ اس کی سند ضعیف و ناقابلِ حجت ہے،اس کی سند میں ایک راوی یحییٰ بن ابو سلیمان ہے،جسے امام بخاری نے منکر الحدیث کہا ہے اور ابو حاتم کا کہنا ہے کہ اس کی حدیث لکھی جائے گی،لیکن وہ قوی نہیں۔اس حدیث کے ضعف کو بعض قائلینِ رکعت نے بھی تسلیم کیا ہے،جیسا کہ فتاویٰ ستاریہ(۱؍۵۵) میں ہے۔ 2۔ دوسری بات یہ کہ یحییٰ نے یہ روایت زید اور ابن المقبری سے نہیں سنی،لہٰذا یہ منقطع ہونے کی وجہ سے بھی ضعیف ہے۔[2] 3۔ تیسری بات یہ کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جو اس روایت کو بیان کرنے والے ہیں،خود ان کا فتویٰ اس روایت کے خلاف ہے کہ وہ رکوع میں ملنے والے کی رکعت کے قائل نہیں،جیسا کہ پہلی روایت کے ضمن میں بھی کہا گیا ہے۔[3] 4۔ چوتھی بات یہ کہ اس روایت میں رکعۃ کا لفظ ہے،نہ کہ رکوع کا اور رکعت کا اطلاق شرعاً قیام،رکوع،سجدتین اور ارکان و اذکار پر ہوتا ہے اور یہی رکعت کی شرعی حقیقت ہے۔رکوع کو رکعت کے معنوں میں لینا مجاز ہے اور حقیقتِ شرعیہ
Flag Counter