Maktaba Wahhabi

154 - 366
[ماترکت من شئی یقربکم الی الجنۃ الاوقد حدثتکم بہ][1] میں نے جنت میں پہنچانے والی ہر چیز بیان کر دی ہے ۔ صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : [لم یکن نبی قبلی الا کان حقا علیہ أن یدل أمتہ علی خیر ما یعلمہ لھم وینذرھم عن شر ما یعلمہ لھم][2] اللہ تعالیٰ کے ہر نبی کی یہ ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ اپنی امت کو خیر کے ہر راستہ سے آگاہ کردے اور شر کے ہر راستہ سے ڈرا دے ۔ تو جنت کا ہر راستہ بتایا جا چکا ہے اورجب تمام تر جدوجہد حصولِ جنت کے لئے ہی کی جاتی ہے تو پھر کسی نئے عمل کو اپنانے کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے ؟ کیا یہ لوگ نعوذ باللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شریعت کے پہنچانے کے معاملے میں خائن سمجھتے ہیں ؟ امام مالک رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :۔ ’’من ابتدع فی الاسلام بدعۃ ویراھا حسنۃ فقد زعم أن محمدا صلی اللہ علیہ وسلم خان الرسالۃ ‘[3] جو شخص اچھا سمجھتے ہوئے کسی نئے عمل کواپنا لیتا ہے اس کا یہ خیا ل ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے شریعت و رسالت کے پہنچانے میں خیانت سے کا م لیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بدعت کا انجام بڑا بھیانک ہے : قولہ تعالیٰ : ’’يَّوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْہٌ
Flag Counter