Maktaba Wahhabi

179 - 366
الا فلیبلغ الشاھد الغائب.[1] خبردار چاہئے کہ جوحاضر ہے وہ غائب کو پہنچادے۔ یہ عزم لے کر اٹھیں کہ ہم نے اسے آگے پہنچانا ہے تاکہ دین کو پہنچانے کا سلسلہ قائم رہے، اور یہ دین کے بقاء کی بڑی قوی اساس ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کے تعلق سے چار قواعد ہمیشہ پیش نظر رہیں:ایک سماعِ حدیث،دوسرا حفظِ حدیث،تیسرا فہمِ حدیث ؛کیونکہ ایک حدیث میں (فوعاہ)کالفظ بھی ہے،چوتھا نشرِ حدیث۔والتوفیق بیداللہ تعالیٰ. ۴۔عمل کاعزم پھر یہ بھی عزم کریں کہ اللہ تعالیٰ ہم کو عمل کی بھی توفیق دے کیونکہ علم کی زینت عمل ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ تعلمنا العلم والعمل جمیعا. ہم نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےعلم اور عمل اکٹھے حاصل کیے۔ یعنی علم لیتے اور اس پر فوری عمل کرتے۔ قرآن کی دس آیات اترتیں،اگلی وحی کے نزول سے پہلے ان دس آیات پر عمل ہوچکا ہوتا۔ جو نبی علیہ السلام فرماتے ہم اس پر فوراً عمل کرتے،یوں علم اور عمل دونوں ساتھ ساتھ چل رہے ہوتے۔ ایسا نہیں کہ آج علم حاصل کرلو، عمل کل کرلینگے جب ریٹائر ہوں گے اور بوڑھے ہوں گے تب عمل کریں گے۔ نہیں علم کی اصل زینت،عمل ہے،بلکہ علم حاصل کرتے ہی عمل کی ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے،اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن ہربندے کو سامنے کھڑا
Flag Counter