عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایاتھا: إقرأ علی شیئا من القرآن. یعنی:مجھے کچھ قرآن پڑھ کرسناؤں۔ بہرحال سننے کے تعلق سے جو ذمہ داریاں آپ پر عائد ہوتی ہیں ان کاملخص یہ ہے کہ نیتوں کی اصلاح،یکسوئی اور وقار کے ساتھ بیٹھنا، یہ ظاہر ہو کہ آپ اللہ کا دین سن رہے ہیں جس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں،پھر خشیت وانابت اور فہم،جب یکسوئی سے بیٹھیں گے تو فہم بھی حاصل ہوگا اور حفظ بھی حاصل ہوگا، وہ حدیث اور مسئلہ دل میں نقش ہوگا۔ ۳۔آگے پہنچانے کاعزم پھر یہ عزم کریں کہ ہم نے اسے آگے پہنچانا ہے کیونکہ دین کی بقاء اسی طریق سے قائم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث طبرانی کبیر(۲؍۷۱) میں بسند ثابت مروی ہے۔ تسمعون ویسمع منکم ویسمع ممن یسمع منکم.[1] یہ دین تم مجھ سے سنتے ہو، تم سے آگے لوگ سنیں گے، ان سے آگے لوگ سنیں گے۔ اس طرح یہ سماع کا سلسلہ قیامت تک قائم رہے گا اور یہ ہے دین کی بقاء کا سلسلہ۔ تو سنیں اور یاد کریں پھر آگے سنائیں اور پہنچائیں۔ بلغوا عنی ولو آیۃ.[2] میری طرف سے پہنچادو اگرچہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔ |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |