ذکر کیا توفرمایا: ’’من سمعہ قد ظھر فلینأ عنہ ‘‘[1] یعنی:’’جو دجال کے ظہور کی بابت سنے وہ اس سے دور رہے‘‘ دجال سے دور رہنے کی بہت سی حکمتوں میں سے ایک ظاہری حکمت یہ سمجھ میں آرہی ہے کہ کہیں تم اس کے فتنہ کی لپیٹ میں نہ آجاؤ۔ دورِ فتنہ ہی کے تعلق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ہدایت موجود ہے: ’’أملک علیک لسانک ولیسعک بیتک وابک علی خطیئتک‘‘ [2] یعنی:’’اپنی زبان کو کنڑول میں رکھنا،اپنے گھر کی چار دیواری کو کافی سمجھنا اور اپنے گناہوں پر رونا ‘‘ گھر کی چار دیواری پر کس حد تک اکتفاء کرے ،اس کی تعبیر ایک حدیث میں یوں وارد ہوئی ہے کہ ’’کونوا احلاس بیوتکم‘‘ [3] یعنی:’’فتنوں کے دور میں تم اپنے گھروں میں اس طرح رہنا جیسے گھر کا کوئی ضروری سامان (مثلاً:چولھا وغیرہ) ہمیشہ گھر میں موجود ہوتا ہے‘‘ اس معنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور حدیث ہے : ’’المرء علی دین خلیلہ فلینظر أحدکم من یخالل‘‘[4] |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |