Maktaba Wahhabi

236 - 366
یعنی:’’انسان اپنے دوست کے دین کو جلد ا پنالیتا ہے لہذا ہر شخص خوب چھان پھٹک کر دیکھے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے‘‘ اسی حکمت کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’لا تصاحب إلا مؤمنا ولایأکل طعامک إلا تقی‘‘[1]یعنی:’’تم صحیح العقیدہ مؤمن کے علاوہ کسی کی مصاحبت اختیار نہ کرو اور تمہارا مال صرف پرہیزگارلوگ ہی کھائیں‘‘ حضراتِ گرامی !ان تمام نصوص سے یہی شرعی حکمت ومنشامفہوم ہوتی ہے کہ فتنوں سے الگ تھلگ رہنا چاہیئے، اور کائنات کا سب سے بڑا فتنہ شرک وبدعت ہے،جوانسان کے عقیدہ اور منہج وعمل کو اکارت کردیتے ہیں، تو پھر اپنے مزعومہ مقاصد ومطالب کے حصول کی خاطر اہل شرک وبدعت سے اختلاط یقینا شرعی حدود کی پامالی کے مترادف ہے ۔ایسے کام کا کیا فائدہ جس کی بناء پر اپنے یا اپنے ماننے والوں کے عقیدہ ومنہج کی خرابی کا امکان پیدا ہوجائے۔والعیاذ ب اللہ سلف صالحین بدعتی سے زیادہ اس شخص کو خطرناک قرار دیتے تھے جو اہل الحدیث یا اہل السنۃ ہونے کا دعویٰ کرے اور اہل بدعت سے مجالست ومصاحبت اختیار کر ے۔ابوقلابۃ علماء تابعین میں سے ہیں،فرمایاکرتے تھے: ’’لا تجالسوا اھل البدعۃ ‘‘[2] یعنی:’’ اہل بدعت کے ساتھ مت بیٹھو‘‘
Flag Counter