Maktaba Wahhabi

261 - 366
امام ابراھیم نخعی فرمایا کرتے تھے: ’’لا تجالسوا أھل الأھواء فإن مجالستھم تذھب بنور الإیمان من القلوب و تسلب محاسن الوجوہ وتورث البغضۃ فی قلوب المؤمنین‘‘ [1] یعنی:’’بدعتیوں کے ساتھ مت بیٹھو؛کیونکہ ان کے ساتھ بیٹھنا دلوں سے نورِ ایمانی چھین لیتا ہے ،چہروں کی رونق سلب کردیتاہے،اوردلوں میں بغض پیداکردیتاہے‘‘ اسی معنی میں امام مجاہد،اسماعیل بن عبد اللہ اور مفضل بن مھلھل کے اقوال منقول ہیں،بلکہ مفضل بن مھلھل فرمایاکرتے تھے:’’جب تم کسی بدعتی کے ساتھ بیٹھوگے تو وہ پہلے ہی دن تم سے اپنی بدعت ذکر نہیں کرے گا تاکہ تم اسے چھوڑ نہ دو،بلکہ وہ پہلے پہل تمہیں صحیح احادیث سنائے گا اور جب تم مانوس ہوجاؤگے تو اپنی بدعت تم پر داخل کردے گا،جو تمہارے دل میں چپک جائے گی اور کبھی نکل نہ سکے گی‘‘ [2] اسی لئے حسن بصری اور محمد بن سیرین رحمہما اللہ اہلِ بدعت کے ساتھ اختلاط اور مجادلہ کے ساتھ ساتھ ان کی باتیں سننے سے بھی روکا کرتے تھے۔‘‘[3] امام احمد بن حنبل بدعتیوں سے مجالست اور مخالطت سے منع فرمایا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ فرمایاکرتے تھے :’’ان کے ساتھ مانوس ہونا بھی جائز نہیں ہے‘‘ ثابت بن عجلان کا کہنا ہے: ’’میں نے انس بن مالک ،سعید بن مسیب، حسن بصری،سعید بن جبیر، عامر
Flag Counter