Maktaba Wahhabi

262 - 366
الشعبی،ابراھیم النخعی،عطاء بن ابی رباح،طاؤوس،مجاہد،عبد اللہ بن ابی ملیکہ، زھری، مکحول،قاسم ابوعبدالرحمن، عطاء الخراسانی، ثابت البنانی، حکم بن عتیبہ ، ایوب السختیانی، حماد، محمد بن سیرین، ابوعامر ، یزید الرقاشی اور سلیمان بن موسیٰ جیسے جلیل القدر أئمہ کو پایاہے، یہ سب اہلِ بدعت کے ساتھ بیٹھنے سے روکاکرتے تھے‘‘ [1] امام مالک رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے : ’’ إیاکم واصحاب الرأی فإنھم أعداء السنۃ‘‘[2] یعنی:’’اہل الرأی سے بچ کر رہو؛کیونکہ وہ سنت کے دشمن ہیں‘‘ امام مالک رحمہ اللہ جو امام دار الھجرۃ کے لقب سے ملقب ہیں کی اہلِ بدعت سے نفرت کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہوتا ہے کہ جب ایک شخص نے ان سے اللہ تعالیٰ کے استواء علی العرش کی کیفیت کی بابت سوال کیا تو آپ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ کا استواء علی العرش معلوم ہے،لیکن استواء کی کیفیت مجہول ہے ،اوراس پر ایمان لاناواجب ہے ،جب کہ کیفیت کا سوال کرنا بدعت ہے، میں سمجھتا ہوں کہ تم بدعتی ہو۔‘‘ پھر اس شخص کو اپنی مجلس سے نکال دیے جانے کا حکم دیا ۔[3] امام ابوداؤد فرماتے ہیں:اہلِ بغداد کا ایک شخص ابو بکر المغازلی (جو جہم بن صفوان کی رائے رکھتا تھا)امام اہل السنۃ امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کو سلام کرنے کی غرض سے آیا،امام احمد بن حنبل نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیااور فرمایا:’’یہاں سے دور ہوجاؤاور آئندہ
Flag Counter